برصغیر میں جب مسلمانوں اور ہندو کے درمیان آزاد کی تحریک بھرپور طاقت سے چل رہی تھی تب بھی کشمیر الگ ریاست کے نام سے جانا جاتا تھا۔آج وہی کشمیر اپنی خود مختاری کی جنگ صدیوں سے لڑ رہا ہے۔
آج کشمیر مختلف حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔کشمیر کا کچھ حصّہ پاکستان اور کچھ بھارت کے پاس ہے۔پاکستانی کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جس میں مظفرآباد اور اور اس کے اردگرد کا علاقہ ہے جو آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس حصّے کو پاکستان کے ایک صوبے کی طرح چلایا جاتا ہے۔البتہ آزاد کشمیر کا الگ وزیراعظم,صدر اور سپریم کورٹ ہے۔دوسرا حصّہ گلگت اور تیسرا بلتستان ہے۔ان کا تمام نظام حکومت پاکستان کے اختیار میں ہے۔
اسی طرح بھارتی کشمیر کو بھی تین حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلا حصّہ جموں کا ہے جس میں ہندو اکثریت میں ہیں۔دوسرا حصّہ وادی ہے جس میں سرینگر کا علاقہ ہے۔اس میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔یہی علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا سبب ہے۔اور تیسرا علاقہ لداخ کا ہے۔یہ پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں ہندو اکثریت میں ہیں۔
تقسیم سے پہلے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام خودمختار ریاستوں کو اظہار راۓ کے ذریعے ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ کیا جاۓ۔وہ خود مختار رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان یا بھارت میں ضم ہونا چاہتے ہیں۔جس پر آج تک عمل نہ ہو سکا اور کشمیری آج تک اس جدوجہد میں ہیں کہ اپنا حق حاصل کر سکیں۔
کشمیر کو اگر الگ ملک کے طور پر دیکھا جاۓ تو کشمیر ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہو سکتا ہے۔کشمیر قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے۔نیلم جہلم جیسے بڑے پروجیکٹ کشمیر میں موجود ہیں۔جس سے آج تک کشمیری محروم ہیں۔
کشمیر سیاحتی طور پر بھی دنیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک ہے۔کشمیر قدرتی خوبصورتی سے مالامال ہے۔یہی وجہ ہے کے کشمیر کو جنت نظیر سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ھر سال بیرونی ممالک سے کئ سیاح کشمیر کی سیر اور قدرتی خوبصورتی دیکھنے آتے ہیں۔البتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کشمیر میں سیاحت کو اس طرح فروغ نہ دیا جا سکا۔
کشمیریوں نے اپنے حق کے لئے آج تک کئی قربانیاں دیں اور انشاء اللہ کشمیریوں کا خون ایک دن ضرور رنگ لائے گا۔