Category: April 2020

07-04-2020

MOON CREATIONS

 

کرونا وائرس کا پوسٹ مارٹم۔

کرونا وائرس پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے -ہر کوئی اپنی دماغی اسطاعت کے مطابق اپنے قلم کو چلا کر قائرین کا لہو گرما رہا ہے۔ کچھ ایسے بھی دوست احباب ہیں جو اس کومحض مفروضے اور خیالات کا نام دے رہے ہیں اور اک نئی طرح کی دلیل پیش کر کے اپنے اپ کو عقل قل مجھتے ہوئے دوسروں کوحقیر ثابت کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے۔ میں اپنے پہلے کالم میں کرونا وائرس کی اصلیت ،اس کے پس پردہ حقاق کاپردہ چاک کر چکا ہوں اور اس کے آفٹرشاکس کا سلسلہ ابھی جاری ہے ۔اور یہ تمام چیزیں میں نے ٹھوس ثبتوں کے ساتھ بیان کر رہا ہوں۔اگر اس کو کوئی محض مفروضہ مجھتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ اسکو آئے روز اردگرد سے نت نئی خبریں سنائی اور دیکھائی نہیں دیتی تو پھر اسکا اللہ حافظ!!!
میں واضح طور پر بتا چکا ہوں۔وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اسکے ہمنواں کا کردار کرونا وائرس کے حوالے سے واضح ہوتا جائے گااور جرم کی چھوٹی چھوٹی نشانیاں قاتل کا پتہ بتا رہی ہوں گی۔
 مشہور انگلش میگزین The  Economist
کا سرے ورک دیکھ لو جس میں ایک ہاتھ میں ایک رسی اور دوسرے سرے سے ایک ماسک پہنا ہوا بندہ ، جس کے گلے میں یہ رسی پڑی ہوئی ہے چل رہا ہے ،اس بات کا واضح پیغام دے رہا ہے کہ ہم نے دنیا کو کنٹرول کر لیا ہے۔اور ایک دوجالی فتنے کی طرف تیزی سے بڑھتی ہوئی دنیا ، جس میں جنت اور دوزخ کاجہنسا دے کر اپنی حکمرانی ثابت کرنا۔ اور اپنی پیروی کروانے پر مجبور کر دینا۔اس دنیا پر نئے ڈان کی آمد اور حکمرانی کا نیا کھیل اور کرونا کا پہلا حملہ ہو چکا !!!
جب کرونا وائرس لیب میں تیار کیا گیا تو اسکی ویکسین بھی تیار کی گی تھی-اسکو کب بطور جرثیمی ہتھیار استعمال کیا جائے گا یہ فیصلہ بھی ساتھ میں کیا گیا۔اس کا ایک اور ثبوت 2011 میں بننے والی  ڈائریکٹر  Steven Soderbergh کی فلم *Contagion * ہے جو اس جیسی بیشمار سپرہٹ فلمیں بنا کرکافی ایوارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔  ان کو خاص طور پر کرونا وائرس کا پری پیلین ڈرامہ تیار کرنے کے لئے چنا گیا- اور قریب
$60million کی لاگت سے بننے والی یہ پری پیلین کرونا وائرس فلم  130million امریکی ڈالر بنانے میں کامیاب ہوئی ۔
جس میں آج کے ان حالات کو تقریباً نو سال پہلے بڑی خوبصورتی اور چلاکی سے فلمایا گیا ہے معلوم ہوتا ہے جیسے یہ فلم ابھی آج بنی ہے ۔کرونا وائرس کس طرح پھیلتا ہے اور کس طرح لوگ مرتے ہیں -کس طرح دنیا لاک ڈان ہو جاتی ہے ،پھر ڈبلیو ایچ او کا کردار انسان پر اک سکتا سا طاری کر دیتا ہے کہ رائٹر اور فلم کا ڈائریکٹر کمال کا علم نجوم رکھتا ہے کہ اس کو نو سال پہلے معلوم ہو جاتا ہے کہ 2020 میں کرونا وائرس کا سیٹ کیسا ہو گا اور کرونا وائرس کی وجہ سے یوں دنیا لاک ڈان ہو کر رہ جائے گی اور سات سے آٹھ میلین کے قریب ہلاکیتں ہوں گی ۔ خوراک کی کمی ،سینیٹئزر کا استعمال ،ماسک کی کمی ،فوڈ مارکیٹوں کا خالی ہو جانا  اور لوگوں کی دوڑیں اپنے آپ کوکرونا وائرس سے بچانا ،اک حیرت میں  مبتلا کر دیتا ہے-یعنی دنیا کے لاک ڈاؤن کی کہانی حو بحو کیسے فلمائی گی؟چین کی خوفیا ایجنسی دن رات اس کام لگی ہے کہ یہ کرونا کا وائرس کا جن ان کے گھر کیسے پہنچا۔اور اس کا پتا لگانے میں وہ کامیاب ہو چکی۔بہت جلد اسکی رپورٹ منظر عام ہو گی۔اور کیس عالمی عدالت لے جانے کا اصولی فیصلہ بھی چین کر چکا۔امریکی صدر کا کرونا وائرس کو چینی وائرس کہنا ۔۔۔اور بار بار کہنا!!! اک نئی سازش کی خبر دیتا ہے۔
امریکہ میں اچانک کرونا وائرس کے کیسز کا ساری دنیا سے زیادہ ہونا۔دال میں کچھ کالا ہے۔۔۔۔کی کہاوت سچ ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔اس کالم کے لکھنے کے دوران مجھے بہت سی چیزوں سے گزرنا پڑا-
جب تک میرا کالم پرنٹ اور ڈیجٹل میڈیا کی زینت بنتا بے شمار تحررییں ،وڈیوز میری لکھی ہوئی باتوں کی تعیدکر رہی ہونگی اور کرونا وائرس کی یہ دوجالی “سازش “بے نقاب ہوتی ہوئی اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دھندلی تصویر 4K  کے شاندار کلرز میں واضح دیکھائی دے گی ۔یہودیوں کی مذہبی کتاب “تلمود” کے حوالے بھی ہونگےاور باتیں بھی ہونگی۔ میں کچھ مشکل عبرانی ذبان کے الفاظ لکھ کر آپ کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ وقت کی رفتار اور بدلتے حالات خود فیصلہ کریں گے۔ ڈر اور خوف کا یہ پلین کردہ کھیل زیادہ  دیر چلنے والا نہیں ۔حیرت کی بات فلم میں ہانگ کانگ سے شروع ہونے والا کرونا وائرس اورحقیقت میں میں بھی چین کے ایک صوبے میں پھیلانا شروع ہوا۔یہ کوئی کو انسیڈنٹ نہیں ،اک سوچی سمجھی سازش!!!
چین کی معشیت کو تباہ کرنے کے لئے کیا جانے والا کرونا وائرس کا حملہ ،چین کو اک نئی طاقت اور قوت دے گیا۔چین نہ صرف اس حملے سے بچ نکلا، بلکہ اپنی خدمات کو دوسرے ممالک کے لئے بھی پیش کیا۔انسانی دوست  ہونے کی اعلی مثال قائم کی۔چین نے کرونا وئراس کے اس  حملے کو بڑی ہمت اور حوصلے سے پس پہ کیا ہے۔ساری دنیا کو ماسک ،ونٹیلیٹر ،ادویات اور دوسرا حفاظتی سامان پہنچا کر اک انسانیت دوست ملک ہونے کا بہترین ثبوت دیا ہے۔نیا ڈان اپنا پیغام دے چکا!!!
ہیکل سیلمانی کی تعمیر,کرنسی کاایک  نیا نظام اور ایک نئے ڈان کا دنیا پرحکمرانی  کا کھیل گرما گرم ہے۔اس کو مقصد دنیا کی معشیتوں کو برباد کر کے اپنا سکہ چلانا ہے۔ ڈر اور خوف کو پیدا کر کے اپنی حاکمیت تسلیم کروانا ہے۔کرونا وائرس جراثیمی ہتھیار کا استعمال اسکی پہلی گولی ہے۔ دنیا کے باشعور اور اللہ کی وحدانیت پر یقین کرنے والے اللہ کے پیارے سمجھ چکے۔۔۔کہ اصل کہانی کیا اور اس کہانی میں چھپائے گے فریب کے پتے۔۔۔کیا ہیں ؟
کرونا وائرس سے ڈرنے کے بجائے ہوش اور عقل سے کام لیں۔رب تعالی کی بار گاہ میں حاضری دیں۔جو چالوں کو پلٹا دیتا ہے ۔اس ہی سے مدد مانگیں۔۔۔جو میرااورآپ کا رب ہے ۔بادشاہی صرف اور صرف اللہ تعالی  کی ہے۔ہوتا وہی ہے جو میرا اور آپ کا رب چاہتا ہے۔گرد و نوا کا خیال رکھیں۔خوف کی اس فضا سے اپنے آپ کو نکالیں۔ اللہ کے دئیے ہوئے رزق میں سے غریب کی جولی میں بھی کچھ ڈالیں ۔کیونکہ پیکچر ابھی باقی ہے !!!

 

Categories: April 2020

06-04-2020

MOON CREATIONS

کروناوائرس لاک ڈاؤن اور کشمیر۔۔

میں صدقے جاؤں اس کرونا وائرس کے جس نے بنی نوع انسان کو اسکی اوقات تو یاد دلا دی ۔ خود ساختہ یا پھر ایک پری پلین منصوبہ!
 آج میرا موضوع کرونا وائرس نہیں ہے اور نہ ہی میں اس بحث میں جا کر اپنے تہ کردہ موضوع سے اپنی اور اپنے چاہنے والے قارئین کی توجہ کو بانٹنا چاہتا ہوں-اس کے باوجود جو بھی کرونا کے عشق میں مبتلا ہیں وہ میرا کرونا وائرس پر لکھا گیا کالم پڑھ کر اپنے ارمانوں کی آگ بجھا سکتے ہیں۔ یہ ایک الگ بحث ہے کہ کرونا وائرس کی ایک لیب میں تیاری کی گی ہے۔جس کا پول میں اپنے کالم میں کھول چکا ہوں۔
کرونا آگیا کرونا آ گیا کا راگ سبھی الاپ رہے ہیں ۔اور ہر طرف سوشل و الیکٹرونک میڈیا پر اس کا شور و غوغا سنائی دے رہا ہے ۔ اسکے علاج اور بچاو پر اپنی اپنی دوکانیں چمکائی جا رہی ہیں۔ غرض یہ کہ کرونا وائرس کا گیت لگا کر دنیا کو اک عجیب طرح کے خوف کی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔کھانسی، نزلہ و زکام  ہے یا پھر نہیں، اک نقاب منہ پر چڑھا دیا گیا ہے ۔
درجن قسم کی احتیاطیں ، پھیلاو اور بچاو کے طریقے!!!
کرونا وائرس کے خوف سے لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن کا نہ ختم ہو نے والا اک سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اک شہر لاک ڈاؤن کر دو ۔ نہیں اب دوسرے شہر تک کرونا وائرس آ گیا اب دوسرا شہر بھی لاک ڈاؤن کر دو ۔ بات یہاں بھی رکتی ،نہیں اب پورا ملک ہی لاک ڈاؤن کر دو،اب پوری دنیا ایک لاک ڈاؤن کا شکار  ہوتی ہوئی نظر ا رہی ہے۔
اور یوں مختلف ممالک  نے کرونا وائرس کے خوف سے اپنے تمام سفری راستے لاک ڈاؤن   کر دیے ہیں اور دنیا اک خود ساختہ جیل میں تبدیل ہوتی ہوئی لاک ڈاؤن کی جانب بڑھ چکی ہے۔ ایسے لاک ڈاؤن کے موسم میں انسانیت کا درد رکھنے والے کسی اہل مشرق و مغرب کو کشمیر کا لاک ڈاؤن تو یاد نہیں آیا ہو گا!
 235 دن سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے ایک کشمیری قوم 80 لاکھ سے زائد کی آبادی لاک ڈاؤن میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔
کشمیر میں موت کے لاک ڈاؤن کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔۔جس کا کڑوا مزا باقی مردہ ضمیر دنیا کرونا وائرس کی صورت میں لے رہی ہے۔کشمیر نے بھی بڑا شور کیا بڑی فریادیں کیں لیکن اس بے درد دنیا نے اسکی ایک نہ سنی۔ خط وکتابت ،انٹرنیٹ سے لے کر کشمیر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیے گے۔
خوراک پانی سب لاک ڈاؤن!
کشمیر میں لاک ڈاؤن کی آڑ میں کشمیری قوم کی نسل کشی کی جا رہی ہے ۔ میری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے ۔ بہنوں سے ان کے بھائی، ماؤں سے ان کے بیٹے چھینے جا رہے ہیں۔ نازی دور کی تاریخ ہٹلر جیسا مودی  کشمیر میں دوہرا رہا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سےایک فگر پر مشتمل اموات کا سلسلہ لاک ڈاؤن کی وجہ بن گیا۔اور دوسری طرف کشمیر میں فگر تو معلوم ہی نہیں، لاک ڈاؤن کی اڑ میں کتنے ہزار کشمیری مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے؟
مسلمان کشمیری نوجوانوں کو وادی کشمیر سے لے جا کر انڈیا کی مختلف جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔ پھر انسانیت سوز مظالم ڈھا کر شہید کیا جا رہا ہے۔ اور پھر ہندوؤں کو کشمیری مسلمانوں کی جگہ لے جا کر بسایا جا رہا ہیے۔  کشمیری مسلمانوں کی زمین و جائیداد ہندوؤں کے نام کی جا رہی ہیں۔ آر ایس ایس کے کارندے اپنی شرم ناک کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔لائسنس ٹو کل کشمیری کا خونی کھیل آر ایس ایس انڈین آرمی کے زیر سیاہ کھیل رہی ہے۔
لاک ڈاؤن کے زیر اثرانڈین آرمی، مودی کے نازی ازم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھے ہوئے  ہے۔ کشمیری بچوں کو پیلٹ گن سے ان کی بینائی سے محروم کیا جا رہا ۔ خوراک اور میڈسن سے محروم مائیں اپنے بچوں کو ا پنے  ہی صحن  میں دفنانے پر مجبور۔۔
کشمیر جسے جنت کہتے تھےلوگ !!!
بہتا خون،آگ خاموشی میں سسکیاں۔۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی ،سیب کے باغوں ،کھڑی فصلوں اور گھروں کو پیٹرول چھڑک کر جلایا جا رہا ہے۔  انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ ارے لاک ڈاؤن کا تو اک کشمیری ماں بہن اور بھائی سے پوچھو؟ تم اپنے گھر میں بیٹھ کر سوشل و الیکٹرانک میڈیا کا مزا،مزے دار پکوانوں کے ساتھ لے رہے ہو۔ اک سوال پر میں اپنا کالم ختم کرتا ہوں کہ کیا یہ کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن، کشمیر اور انڈیا میں موجود مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹنا تو مقصود نہیں؟ یا پھر یہ کرونا وائرس اک ٹریلر ؟  پیکچر تو ابھی باقی ہے-

Categories: April 2020